واسطے  حضرت  مرادِ  نیک  نام      عشق  اپنا  دے  مجھے  رب  الانعام        اپنی  الفت  سے  عطا  کر  سوز  و  ساز       اپنے  عرفاں  کے  سکھا  راز  و  نیاز      فضلِ  رحمن  فضل  تیرا  ہر  گھڑی  درکار  ہے         فضلِ  رحمن  فضل  تیرا  ہو  تو    بیڑا  پار  ہے    

    

حضرت  محمد مراد علی خاں رحمتہ  اللہ  علیہ 

  

حضرت خواجہ ضیا اللہ نقشبندی

رحمتہ اللہ علیہ

آپ حضرت خواجہ بہاؤالدین نقشبند  رحمتہ  اللہ  علیہ   کی اولاد میں ہیں۔ آپ کشمیری تاجر تھے۔ آپ  کا خیمہ ایک ایک لاکھ کا تھا لیکن جب طلب خدا کی راہ میں حضرت خواجہ محمد زبیر کی خدمت میں حاضر ہوئے تو اپنا تمام اسباب راہ خدا میں لٹا دیا اور کمال و تکمیل پر فائز ہوکر خلافت پائی۔

آپ کے مرید ہونے کا سبب یہ ہوا کہ آپ نے ایک رات خواب میں دیکھا کہ جناب سرور کائنات حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کا دست مبارک پکڑ کر ایک مسجد میں تشریف لائے جہاں حضرت خواجہ محمد زبیر رحمتہ اللہ علیہ بھی موجود تھے ۔ آپ نے دیکھا کہ  حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور حضرت خواجہ محمد زبیر رحمتہ اللہ علیہ  کی شکل و صورت ایک ہو گئی ہے۔ اسی اثنا میں حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے خواجہ  ضیاء اللہ رحمتہ اللہ علیہ کو فرمایا کہ جناب پیغمبر خدا حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  کا حکم ہے  کہ تم جا کر حضرت خواجہ محمد زبیر رحمتہ اللہ علیہ  کا مرید بنو کیونکہ وہ قطب جہاں اور قیوم زماں ہیں ۔آپ دوسرے دن حضرت خواجہ محمد زبیر رحمتہ اللہ علیہ  کی خدمت میں حاضر ہوئے اور شرف بیعت سے مشرف ہوئے۔

حضرت خواجہ محمد زبیر رحمتہ اللہ علیہ آپ رحمتہ اللہ پر بے حد مہربان تھے اور فرمایا کرتے تھے کہ آپ  فخر کشمیر ہیں ۔  حضرت خواجہ محمد احسان رحمتہ اللہ علیہ روضة القیوم میں لکھتے ہیں  کہ خواجہ  ضیاء اللہ رحمتہ اللہ علیہ نہایت حلیم و متواضع طبیعت کے مالک تھے اسی واسطے حضرت خواجہ محمد زبیر رحمتہ اللہ علیہ نے آپ کو احسن  لینکا خطاب دے رکھا تھا۔

حضرت شاہ غلام علی صاحب  رحمتہ  اللہ  علیہ   فرماتے تھے کہ جس نے نسبت مجددی مجسم نہ دیکھی ہو وہ حضرت خواجہ ضیااللہ  رحمتہ  اللہ  علیہ   کو دیکھے فرماتے تھے کہ حضرت خواجہ آخری شب گریہ و زاری کرتے اور لوگوں کو زجروتنبیہ کرکے بیدار فرماتے اور کہتے کہ حیف ہے تمہارے حال پر کہ محبت الٰہی کا دعویٰ کرتے ہو اور تمہارا یارومحبوب بیدار اور تمہاری طرف متوجہ ہے اور تم خفتہ و غافل ہو، تم دعویٰ محبت  میں دروغ گو ہو ورنہ عاشقوں کا حال تو یہ ہوتا ہے کہ:۔

مجنوں بہ خیالِ لیلی دردشت                                       دردشت بجستجوئے لیلی می گشت

می گشت بدشت پرزبانش لیلی                                      لیلی می گفت تاز بانش می گشت

حضرت خواجہ ضیااللہ  رحمتہ  اللہ  علیہ   فرماتے  ہیں کہ فنا فی الرسول کا مطلب یہ ہے کہ بندے میں وہ تمام خاصیتیں، عادتیں، لگن اور جذبہ  حضرت محمد ﷺ کی طرح  کا پیدا ہو جائے ۔ اور بندے کا بہترین روپ وہ ہے جب خدا  بندے کو اپنے محبوب حضرت محمدﷺ کے رنگ و بو میں ڈھال دے۔

حضرت خواجہ ضیااللہ  رحمتہ  اللہ  علیہ   فرماتے ہیں کہ  کثرت سے درود شریف  پڑھنا قربِ الٰہی کا ذریعہ ہے جس سے تمام برائیاں نیکیوں میں تبدیل ہو جاتی ہیں۔ حدیث شریف میں آیا ہے کے جو کثرت سے درود شریف پڑھتا ہے وہ حضرت محمد ﷺ کے سب سے نزدیک ہوگا۔